ہمارا بچپن کہیں کھو گیا ہے

ہمارا بچپن کہیں کھو گیا ہے:
تحریر : ندیم اشرف جنجوعہ
                          گزشتہ ایک دہائی سے ہمارا بچپن کہیں کھو گیا ہے اب روز بروز بڑھتی ہوئی سوشل میڈیا کی ایپس اور سمارٹ فون میں ہی بچپن اور نوجوانی محدود ہو کر رہ گئی ہے ہمارے نوجوان اس میں ایسے گم ہوئے ہیں کہ شہر کا شہر ہی ویران نظر آتا ہے نہ وہ پہلے کیطرح گائوں میں خؤشحالی نہ وہ شہروں کی رونقین ہیں گلی محلے قبرستان کا منظر پیش کرتے ہیں، کھیلوں کے میدان ویران ہو چکے ہیں، بیٹھکیں ویران ہو چکی ہیں بچپن کی شرارتیں جذبات میں بدل چکی ہیں اس گلوبل دنیا کے نشے نے ہمیں تنہاکر دیا ہے فیس بک پر 5000 ہزار فرینڈز رکھنے والا ٹوئیٹر پر ملین فالورز والا بدقسمتی سے اپنے ایک ہی گھر میں موجود بھائی کے 

حالات سے بھی بےخبر ہے جس کی وجہ سے اس کی نیچرل زندگی در برہم ہے ۔

ہم سماجی اقدار سے غافل ہو چکے ہیں ہمارے ارد گرد کیا ہورہا ہے اس ہم مکمل طور پر غافل ہو چکے ہیں ہم اپنی سوچ کے غلام ہو چکے ہیں اس سوشل میڈیا کے جادو نے ہمیں سوشل زندگی سے غافل کر دیا ہے ہمارے اندر سے انسانیت کا پیمانہ گرتا جا رہا ہے اب کوئی محلے یا گائوں میں فوتگی ہو جائے تو دارے (بھورے) ویران نظر آتے ہیں نفرتوں کا بازار گرم ہے صبر کا دامن چھوٹتا جا رہاہے خودغرضی اور لاپرواہی 
بڑھتی جا رہی ہے ۔
پاکستان میں فرسودہ نظام تعلیم اور سوشل میڈیا کے استعمال نے نواجوان نسل کا مستقبل تباہ کر دیا ہے پاکستان میں جہاں ہر شعبہ جمود کا شکار وہیں ہمارے حکمران اس سنجیدہ مسئلے سے لاپرواہ جس کی وجہ سے آئے روز بے روزگاری میں بھی اضافہ ہو رہا ہے