شب برات کے نوافل و عبادات

ماہِ شعبان کی پندرہویں رات کو شبِ برات کہا جاتا ہے شب کے معنی ہیں رات اور برات کے معنی بری ہونے اور قطع تعلق کرنے کے ہیں ۔ چونکہ اس رات مسلمان توبہ کرکے گناہوں سے قطع تعلق کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی رحمت سے بے شمار مسلمان جہنم سے نجات پاتے ہیں اس لیے اس رات کو شبِ برات کہتے ہیں ۔ اس رات کو لیلۃ المبارکۃ یعنی برکتوں والی رات، لیلۃ الصک یعنی تقسیم امور کی رات اور لیلۃ الرحمۃ یعنی رحمت نازل ہونے کی رات بھی کہا جاتا ہے۔
تقسیمِ امور کی رات
ارشاد باری تعالیٰ ہوا، ''قسم ہے اس روشن کتاب کی بے شک ہم نے اسے برکت والی رات میں اتارا، بے شک ہم ڈر سنانے والے ہیں اس میں بانٹ دیا جاتا ہے ہر حکمت والا کام''۔ (الدخان ٢ تا ٤ ، کنزالایمان)
شعبان معظم میں مندرجہ ذیل مثہورواقعات ہوئے۔
1۔اس مہینے کی پانچ تاریخ کو سیدنا حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی ولادت مبارک ہوئی۔
2۔اس مہینے کی پندرہ تاریح شب بر ات کہتے ہیں اوراس رات کواللہ تعالٰی بنی کلب کی بکریوں کےبالوں کے برابر امت مسلمہ کی مغفرت فرماتا ہے۔
3۔اس ماہ کی سولہویں تاریخ کو تحویل قبلہ کا حکم نازل ہوا۔ ابتدااسلام میں کچھ عرصہ بیت المقدس قبلہ رہا اور پھر اللہ تعالٰی نےاپنے محبوب نبی کی مرضی کےمطابق کعبہ معظمہ کو مسلمانوں کا قبلہ بنادیااس وقت سے ہمیشہ مسلمان کعبہ شریف کی طرف منہ کرکے نماز اداکرتے ہیں۔(عجائب المخلوقات صفحہ47)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ شعبان رجب اور رمضان کے درمیان ایک مہینہ ہے لوگ اس کی شان سے غافل ہیں اس میں بندوں کے اعمال اٹھائے جاتے ہیں اور مجھے یہ محبوب ہے کہ میرے اعمال اس حال میں اٹھیں کہ میں روزہ دار ہوں۔
حدیث:-
حضرتِ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتی ہو کہ شعبان کی پندرہویں شب میں کیا ہوتا ہے؟ میں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم آپ فرمائیے۔ ارشاد ہوا آئندہ سال مین جتنے بھی پیدا ہونے والے ہوتے ہیں وہ سب اس شب میں لکھ دئیے جاتے ہیں اور جتنے لوگ آئندہ سال مرنے والے ہوتے ہیں وہ بھی اس رات مین لکھ دئیے جاتے ہیں اور اس رات میں لوگوں کا مقررہ رزق اتارا جاتاہے۔ (مشکوٰۃ جلد ١ ص ٢٧٧)
حضرت عطاء بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ، فرماتے ہیں ، ''شعبان کی پندرہویں رات میں اللہ تعالیٰ ملک الموت کو ایک فہرست دے کر حکم فرماتا ہے کہ جن جن لوگوں کے نام اس میں لکھے ہیں ان کی روحوں کو آئندہ سال مقررہ وقتوں پر قبض کرنا۔ تو اس شب میں لوگوں کے حالات یہ ہوتے ہیں کہ کوئی باغوں میں درخت لگانے کی فکر میں ہوتا ہے کوئی شادی کی تیاریوں میں مصروف ہوتا ہے۔ کوئی کوٹھی بنگلہ بنوا رہا ہوتا ہے حالانکہ ان کے نام مُردوں کی فہرست میں لکھے جاچکے ہوتے ہیں ۔ (مصنف عبد الرزاق جلد ٤ ص ٣١٧ ، ماثبت من السنہ ص ١٩٣)
اس کے علاوہ
غفلت و محرم کی انتھا :
محترم مسلمان بھائیو ! پندرہ شعبان المعظم کی رات بڑی اہم رات ہے۔ اس رات لوگوں کے اعمال اللہ عزوجل کی بارگاہ میں پیش کئے جاتے ہیں اور آئندہ سال تک کے احکامات نافذ کئے جاتے ہیں۔
حضرت غوث اعظم فرماتے ہیں کئی غافل ایسے ہیں جو اعمارتیں بنانے میں مصروف ہیں اور انکی قبر تیار کی جارہی ہوتی ہے کئی غافل ایسے ہیں جو بازاروں میں خریداری میں مصروف ہوتے ہیں اور انکا کفن تیار ہوتا ہے۔ اس رات ناجانے کس کی قسمت میں کیا لکھ دیا جائے۔ اس رات میں جہنم کی آگ سے چٹھکارا حاصل کرنے کیلئے استغفار کرنا چاہئے۔ مگر افسوس ! اس رات مسلمان آتش بازی میں مصروف ہوتے ہیں۔ مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں آتش بازی کرنا، اور خریدنا سب ناجائز ہے۔(اسلامی زندگی)
حدیث:-
حضرت عثمان بن محمد رضی اللہ تعالیٰ عنہ، سے مروی ہے کہ سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا ایک شعبان سے دوسرے شعبان تک لوگوں کی زندگی منقطع کرنے کا وقت اس رات میں لکھا جاتا ہے یہاں تک کہ انسان شادی بیاہ کرتا ہے اور اس کے بچے پیدا ہوتے ہیں حالانکہ اس کا نام مُردوں کی فہرست میں لکھا جاچکا ہوتا ہے۔ (الجامع الاحکام القرآن ج ١٦ ص ١٢٦، شعب الایمان للبیہقی ج ٣ ص ٣٨٦)
حدیث:-
(١) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک رات میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو اپنے پاس نہ پایا تو میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تلاش میں نکلی میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم جنت البقیع میں تشریف فرما ہیں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں یہ خوف ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم تمہارے ساتھ زیادتی کریں گے۔ میں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم مجھے یہ خیال ہوا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کسی دوسری اہلیہ کے پاس تشریف لے گئے ہیں آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب آسمانِ دنیا پر (اپنی شان کے مطابق) جلوہ گر ہوتا ہے اور قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے۔ (ترمذی جلد ١ ص ١٥٦، ابن ماجہ ص ١٠٠، مسند احمد جلد ٦ ص ٢٣٨، مشکوٰۃ جلد ١ ص ٢٧٧، مصنف ابنِ ابی شعبہ ج ١ ص ٣٣٧، شعب الایمان للبیہقی جلد ٣ ص ٣٧٩)
حدیث:-
(٢) حضرتِ ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ، سے روایت ہے کہ آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا، ''شعبان کی پندرہویں شب میں اللہ تعالیٰ آسمانِ دنیا پر (اپنی شان کے مطابق) جلوہ گر ہوتا ہے اور اس شب میں ہر کسی کی مغفرت فرما دیتا ہے سوائے مشرک اور بغض رکھنے والے کے''۔ (شعب الایمان للبیہقی جلد ٣ ص ٣٨٠)
حدیث:-
(٣) حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ، سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشاد ہے اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب مین اپنے رحم و کرم سے تمام مخلوق کو بخش دیتا ہے سوائے مشرک اور کینہ رکھنے والے کے''۔ (ابنِ ماجہ ص ١٠١، شعب الایمان ج ٣ ص ٣٨٢، مشکوٰۃ جلد ١ ص ٢٧٧)
حدیث:-
(٤) حضرت ابوہریرہ ، حضرت معاذ بن جبل، حضرت ابو ثعلیۃ اور حضرت عوف بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے بھی ایسا ہی مضمون مروی ہے۔ (مجمع الزوائد ج ٨ ص ٦٥)
حدیث:-
(٥) حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا، ''شعبان کی پندرہویں رات میں اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے دو شخصوں کے سوا سب مسلمانوں کی مغفرت فرمادیتا ہے ایک کینہ پرور اور دوسرا کسی کو ناحق قتل کرنے والا''۔ (مسند احمد ج ٢ ص ١٧٦، مشکوٰۃ جلد ١ ص ٢٧٨)
حدیث:-
(٦) امام بیہقی نے شعب الایمان (ج ٣ ص ٣٨٤) میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ایک طویل روایت بیان کی ہے جس میں مغفرت سے محروم رہنے والوں میں ان لوگوں کا بھی ذکر رشتے ناتے توڑنے والا، بطور تکبر ازار ٹخنوں سے نیچے رکھنے والا، ماں باپ کا نافرمان، شراب نوشی کرنے والے۔
حدیث:-
(٧) غنیۃ الطالبین ص ٤٤٩پر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، سے مروی طویل حدیچ میں مزید ان لوگوں کا بھی ذکر ہے جادوگر، کاہن، سود خور اور بد کار، یہ وہ لوگ ہیں کہ اپنے اپنے گناہوں سے توبہ کیے بغیر ان کی مغفرت نہیں ہوتی۔ پس ایسے لوگوں کو چاہیے کہ اپنے اپنے گناہوں سے جلد از جلد سچی توبہ کرلیں تاکہ یہ بھی شب برات کی رحمتوں اور بخشش و مغفرت کے حقدار ہوجائیں ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہوا ''اے ایمان والو اللہ کی طرف ایسی توبہ کرو جو آگے نصیحت ہوجائے''۔ (التحریم ٨ ، کنزالایمان)
حدیث:-
فرمان علی رضی اللہ عنہ :
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب شعبان کی پندرہویں شب ہو تو اس میں قیام کرو (یعنی نوافل پڑھو) اور دن کو روزہ رکھو۔ (ابن ماجہ)
فضیلت نوافل اور وظائف:-
1۔ شعبان کی 14 تاریخ بعد نماز مغرب دو رکعت نما زاس طرح پڑھیں۔ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ حشر کی آخری تین آیات 1،1 مرتبہ اور سورہ اخلاص 3،3 مرتبہ پڑھیں
ٍفضیلت : یہ نماز مغفرت گناہ کے لیے بہت افضل ہے۔
2۔ سو رکعت نماز اس طرح پڑھیں کہ ہو رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ اخلاص 10،10 مرتبہ پڑھیں
فضیلت:- اس نماز کو صلاۃ الخیر کیتے ہیں۔ جو شخص یہ نماز پڑھے گا اللہ تعالی اس کی طرف ستر دفعہ نگاہ کرم فرمائے گا۔ اور ہر نگاہ میں اس کی ستر حاجتیں پوری فرمائے گا۔ ادنی حاجت بخشش ہے۔ غنیہ الطالبین۔
فضیلت نوافل اور وظائف:-
3۔شعبان کی پندرہ شب کو دو رکعت نماز اس طرح پڑھیں کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد آیت الکرسی 1 بار اور سورہ اخلاص 15،15 مرتبی پڑھیں بعد سلام کے 100 مرتبہ درود شریف پڑھ کر ترقی رزق کی دعا کریں
ٍفضیلت:- انشا اللہ اس نماز کے باعث رزق میں ترقی ہوگی۔
4۔ شعبان کی 15 رات کو 8 رکعت نماز دو سلام سے پڑھیں ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ اخلاص 10،10 مرتبہ پڑھیں
ٍفضیلت:- اللہ تعالی اس نماز کے پڑھنے والے کیلے بیشمار فرشتے مقرر کرت گا جو اسے عذاب قبر سے نجات کی اور داخل بہشت ہونے کی خوش خبری دیں گے
فضیلت نوافل اور وظائف:-
شعبان کی 15 رات کو 14 رکعت نماز 7 سلام سے پڑھیں ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ کافرون 1 بار سورہ اخلاص 1 بار سورہ فلق 1 بار سورہ ناس 1 بار پڑھیں سلام کے بعد آیت الکرسی 1 بار پھر سورہ توبہ کی آخری آیات128،129 پڑھے
ٍفضیلت:- دعاء کی قبولیت کیلے خواہ دنیاوی ہو یا دینی بہت افضل ہے۔
وظائف:-
1۔ شعبان کی 14 تاریخ کو بعد نماز عصر آفتاب غروب ہونے تک باوضو 40 مرتبہ
لاحول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم پڑھے اس کے 40 سال کے گناہ اللہ تعالی معاف فرمائے گا
2۔ شعبان کی 15 شب کو سورہ یسین 3 دفعہ پڑھنے سے حسب ذیل فائدے ہیں
1۔ ترقی رزق
2۔ درازی عمر
3۔ ناگہانی آفتوں سے محفوظ رینا
3۔ شعبان کی 15 رات سورہ دخان 7 مرتبہ پڑھنا بہت افضل ہے

شب برات کی اہمیت و فضیلت

 ’شبِ برات‘ کی اہمیت و فضیلت

شب برات یا شب براءت اسلام کے آٹھویں مہینے شعبان کی 15ویں رات کو کہتے ہیں، مسلمان اس رات میں نوافل ادا کرتے، قبرستان کی زیارت کرتے اور ایک دوسرے سے معافی چاہتے ہیں۔ اس رات کو مغفرت کی راتاوررحمت کی رات بھی کہا جاتا ہے۔

احادیث مبارکہ میں ’’لیلۃ النصف من شعبان‘‘ یعنی شعبان کی 15 ویں رات کو شب برات قرار دیا گیا ہے۔ اس رات کو براۃ سے اس وجہ سے تعبیر کیا جاتا ہے کہ اس رات عبادت کرنے سے اللہ تعالیٰ انسان کو اپنی رحمت سے دوزخ کے عذاب سے چھٹکارا اور نجات عطا کر دیتا ہے۔


استغفار اور توبہ کی رات


یہ رات مسلمانوں کے لئے آہ و گریہ و زاری کی رات ہے، رب کریم سے تجدید عہد کی رات ہے، شیطانی خواہشات اور نفس کے خلاف جہاد کی رات ہے، یہ رات اللہ کے حضور اپنے گناہوں سے زیادہ سے زیادہ استغفار اور توبہ کی رات ہے۔ اسی رات نیک اعمال کرنے کا عہد اور برائیوں سے دور رہنے کا عہد دل پر موجود گناہوں سے زنگ کو ختم کرنے کا موجب بن سکتا ہے۔
حضرت ابو بکر صدیقؓ سے روایت ہے کہ حضورِ پاک ﷺ نے فرمایا اے مسلمانو! شعبان کی پندرھویں رات کو عباد ت کے لئے جاگتے رہو اور اس کامل یقین سے ذکر و فکر میں مشغول رہو کہ یہ ایک مبارک را ت ہے اور اس رات میں مغفرت چاہنے والوں کے جملہ گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔

ایک اور حدیث مبارکہ میں حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ نبی پاک ﷺ فرماتے ہیں کہ’جب شعبان کی درمیانی رات آئے تو رات کو جاگتے ہوئے قرآنِ کریم کی تلاوت کی جائے اور نوافل میں مشغول ہوا جائے ، روزہ رکھا جائے کیونکہ اس رات اللہ اپنی صفات رحمن و رحیم اور رؤف کے ساتھ انسانیت کی جانب متوجہ ہوتا ہے اور خدا کا منادی پکار رہا ہوتا ہے کہ ہے کوئی معافی مانگنے والا کہ میں اسے معاف کر دوں، کوئی سوال کرنے والا کہ میں اس کا سوال پورا کر دوں، کوئی رزق مانگنے والا کہ میں اسے حلال وافر رزق عطا کر دوں، اور یہ صدائیں صبح تک جاری رہتی ہیں‘۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا شعبان کی پندرھویں شب عبادت میں بسر کرو اور دن کو روزہ رکھو، اس شب ہر گناہ بخش دیا جاتا ہے بخشش طلب کرنے والوں کا، رزق طلب کرنے والوں کے رزق میں وسعت عطا کی جاتی ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے جب شعبان کی پندرہویں شب آتی ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اعلان ہوتا ہے، ہے کوئی مغفرت کا طالب کہ اس کے گناہ بخش دوں ، ہے کوئی مجھ سے مانگنے والا کہ اسے عطا کروں ۔ اس وقت اللہ تعالیٰ سے جو مانگا جائے وہ ملتا ہے۔ وہ سب کی دعا قبول فرماتا ہے سوائے بدکار عورت اور مشرک کے
کہا گیا ہے کہ اس کو شب برات اور شب صک اس لئے کہتے ہیں کہ بُندار یعنی وہ شخص کہ جس کے ہاتھ میں وہ پیمانہ ہوکہ جس سے ذمیوں سے پورا خراج لے کر ان کے لئے برات لکھ دیتا ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ اس رات کو اپنے بندوں کے لئے بخشش کا پروانہ لکھ دیتا ہے۔ اس کے اور لیلۃ القدر کے درمیان چالیس راتوں کا فاصلہ ہوتا ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ماہِ شعبان کی نصف شب (یعنی پندرہویں رات) کو اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کی طرف متوجہ ہوتا ہے، پس وہ اپنے بندوں کو معاف کر دیتا ہے سوائے دو لوگوں کے: سخت کینہ رکھنے والا اور قاتل۔
اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہما ارشاد فرماتی ہیں کہ ایک رات میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے بستر پر نہ پایا تو میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں نکلی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جنت البقیع میں پایا کہ آسمان کی طرف حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا ہوا تھا مجھے دیکھ کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ نصف شعبان کو آسمان دنیا پر جلوہ گر ہوتا ہے اور قبیلہ کلب کی بکریوں کے جس قدر بال ہیں اُن سے زیادہ لوگوں کو بخش دیتا ہے“(ترمذی شریف)۔


شبِ برات کی خصوصیات


شب برات بھی ان خاص ایام کے قبیل سے تعلق رکھنے والی ایک اہم رات ہے، جس میں احساسِ زیاں کو اجاگر کرنا مقصود ہے اس لئے کہ قرآن کریم کا الوہی پیغام ’لعلکم یتذکرون، لعلکم یتفکرون‘ کی صورت میں ہر وقت بلند ہورہا ہے۔
یہ بھی ایک قول ہے کہ یہ رات پانچ خصوصیتوں کی حامل ہوتی ہے۔
اس میں ہر کام کا فیصلہ ہوتا ہے۔
اس میں عبادت کرنے کی فضیلت ہے۔
اس میں رحمت کانزول ہوتا ہے۔
اس میں شفاعت کا اتمام ہوتا ہے۔
پانچویں خصوصیت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اس رات میں یہ عادت کریمہ ہے کہ اس میں آب زم زم میں ظاہراً زیادتی فرماتا ہے۔

اِس شب کی بے شمار خصوصیات میں یہ بھی ہے کہ ِاس شب مبارکہ خاصانِ خدا کو علوم الہٰیہ عطا کئے جاتے ہیں، زم زم کا پانی بڑھ جاتا ہے ،ہر اَمرونہی کا فیصلہ ہوتا ہے ، بندوں کی عمر ،رزق اورعام و حوادث،مصائب و آلام، خیر و شر ،رنج و غم،فتح و ہزیمت،،وصل و فصل،ذلت و رفعت،قحط سالی و فراغی،غرضیکہ کے تمام سال ہونے والے افعال اِس شب مبارکہ میں اُس محکمہ سے تعلق رکھنے والے ملائکہ کو تفویض ہوتے ہیں،جس پر آئندہ سال عمل ہوتا ہے۔
امام ابو حنیفہؓ فرماتے ہیں یہ رات انعاماتِ سبحانی، عنایاتِ ربانی، مسرت جادوانی اور تقسیم قسمت انسانیت کی رات ہے۔ اس رات گناہ گاروں کی مغفرت ہوتی ہے، مجرموں کی معافی ہوتی ہے، خطا کاروں کی بارات ہوتی ہے اور یہ شب ریاضت مراقبہ و احتساب اور تسبیح و تلاوت کی رات ہے
شب برات کا دوسرے دنوں اور راتوں سے موازنہ کیا جائے تو شب برات دوسرے شب و روز سے بالکل مختلف ہے۔ عیدالفطر اور عیدالاضحٰی اللہ تعالیٰ کی طرف سے احکامات کی بجاآوری کا صلہ ہیں۔ اس میں انسان کو رمضان المبارک کے روزوں کی ادائیگی کے عوض عیدالفطر کی خوشی عطا ہوتی ہے۔ عیدین کا تعلق ہمارے باہمی معاملات سے ہے۔ احکامات کی بجا آوری کا صلہ اور انعام ہے۔

شعبان کے روزے

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے بعد ماہِ شعبان میں روزں کا زیادہ اہتمام فرمایا کرتے تھے، اس سلسلے میں حضرت اسامہ بن زیدؓ نے آپ ﷺ سے عرض کیا کہ ’’میں نے آپﷺ کو رمضان کے علاوہ شعبان میں اتنے روزے رکھتے نہیں دیکھا، حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’شعبان رجب اور رمضان کے درمیان ہونے کی وجہ سے لوگ اس سے غفلت برتنے لگتے ہیں، حالانکہ یہ مہینہ ایسا ہے کہ لوگوں کے اعمال اللہ کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں، اس لئے میں یہی پسند کرتا ہوں کہ روزے کے ساتھ میرے اعمال اللہ کے دربار میں پیش کئے جائیں‘‘۔
حضرت عائشہ صدیقہؓ نے بھی شعبان میں کثرت سے روزہ رکھنے کی وجہ دریافت کی، تو آپﷺ نے فرمایا کہ ’’شعبان وہ مہینہ ہے کہ اس میں ملک الموت کے لئے ان لوگوں کے نام لکھ دیئے جاتے ہیں، جن کی روح نکالی جانی ہوتی ہے، لہذا میری خواہش ہے کہ میرا نام مرنے والوں کے ساتھ روزے کی حالت میں آئے‘‘۔
شب برات دنیا و آخرت کے سنوارنے کے لئے ایک فکر کا نام ہے، یہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دوری کو ختم کرکے قربت کی طرف ایک الارم ہے۔ حب الہٰی اور محبت رسول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف ایک دعوت ہے۔ جس پر عمل پیرا ہوکر انسان دنیا اور آخرت سنوار سکتا ہے۔
اسلامی دنوں میں سے چند دنوں اور راتوں کو بھی اس لئے فضیلت دی ہے کہ یہ دن اور راتیں دوسرے دن اور راتوں سے منفرد مقام رکھتے ہیں۔ یہ دن اور رات ہمیں جھنجھوڑتے ہیں اور ہمیں اللہ تعالیٰ کے خلیفہ اور نائب ہونے کا احساس دلاتے ہوئے اس منصب کے مطابق کردار ادا کرنے کی طرف راغب کرتے ہیں۔
شب برات ہمارے لئے ایک الٹی میٹم ہے کہ اس رات اللہ کی یاد میں اشکبار ہوں، یہ رات اللہ کے فیوضات کا بحرِ بیکراں ہے جس میں غوطہ زن ہوکر اپنے من کو سیراب کیا جاسکے لیکن آج کے دور میں ہم اس کے برعکس اس رات کو پٹاخوں اور آتش بازی جیسے کاموں کی نذر کردیتے ہیں

پاکستان میں زراعت


ایک زمانہ تھا کہ ،زرعی زمینیں رکھنا افضل سمجھا جاتا تھا ،اسمیں عزت محسوس کی جاتی تھی .بڑے زمیندار ہوں یا چھوٹے کاشتکار، زمین کو بیچنا بے
عزتی سمجھتے تھے ۔

پھر آہستہ آہستہ زرعی زمینوں کی یه اوقات ره گئ که کبھی آفات سماوی اور کبھی آفات سرکاری کے زیر اثر ، ان پر لاگت زیاده اور آمدن کم سے کم ہوتی گئ، ہر ملک کے جغرافیائ حالات کے مطابق انکی بنیادی معیشت کا تعین ہوتا ھے،اس لحاظ سے پاکستان ایک زرعی ملک ھے ، اس کی زراعت ہی اسکی ریڑھ کی ہڈی ھے مگر صد افسوس کے روز بدلتے ہوۓ سیاسی رُخ نے براهِ راست ریڑھ کی ہڈی پر وار کردیا اور اسکو بے یارومددگار چھوڑ دیا گیا۔

یہاں تک کہ کئ چھوٹے کاشتکاروں نے زمینیں بیچ کر شہری کمرشل جائیداد اور چھوٹے کاروبار کو زیاده بہتر سمجھا.
جن لوگوں نے زرعی زمینوں کو اپنی عزت اور اجداد کی وراثت سمجھ کے گلے لگا کے رکھا، انکے حصے میں سال بھر کی گندم اور چار لوگوں کے سلام کے سوا کچھ نھیں آتا.
اسوقت ایک اوسط کاشتکار اس حالت میں زندگی بسر کررھا ھے جیسے کسی ناکرده گناه کی سزا بھگت رھا ھو.
اسکے برعکس ایک دکان کا مالک بہرحال ایک چھوٹے یا درمیانے درجے کے کاشتکار سے زیاده اچھی زندگی بسر کرتا ھے .اسکا مال کبھی نه کبھی دیر سویر بک ہی جاتا ھے مگر کاشتکار اپنی جلد خراب ھونے والی اجناس کو اچھی قیمت کے انتظار میں چند دن بھی نہیں رکھ سکتا اور دلالوں اور آڑھتیوں کی بلیک میلنگ کا مجبوراً شکار ھوجاتا ھے
 .
اور سونے په سہاگه که حکومت انڈسٹریلسٹ کے ھاتھوں میں آگئ جو زراعت کی اہمیت اور اسکے مسائل سے ذرہ برابر بھی واقف نہیں ھیں.


ضلع خوشاب کی یونین کونسلز لسٹ

TOTAL 48 UC OF KHUSHAB RESULT:
PMLN. – 19
INDEPENDENT- 18
PTI – 11
UC No 1Uchali حاجی امجد محمود اعوان (پی ایم ایل این) یو سی
UC No 2Anga عزیزالرحمان (پی ٹی آیی) یو سی چیرمین
UC No 3Siddiqabad/ Kufri احمد سرفراز اعوان  یو سی چیرمین
UC No 4Mardwal ملک باری بخش (پی ایم ایل این) یو سی چیرمین
UC No 5khora مشتاق احمد اعوان یو سی چیرمین
UC No 6Khabeki مختار احمد ملک  یو سی چیرمین
UC No 7Padhrar عمران بشیر اعوان (پی ایم ایل این) یو سی چیرمین
UC No 8Daiwal امیر حیدر سنگھا (پی ایم ایل این) یو سی چیرمین
UC No 9Kathasagral صالح محمد یو سی چیرمین
UC NO 10
UC No 11
Nari ( Shumali) ملک محمد الیاس  یو سی چیرمین
UC No 12Nalli Shumali Ucchali ملک احمد رزاق (پی ٹی آیی) یو سی چیرمین
UC No 13Waheer Shumali حاجی اللہ دتہ اعوان  یو سی چیرمین
UC No 14Kund Shumali  عبدالرحمان اعوانAdvocate یو سی چیرمین
UC No 15Jabbi Shumali سید نسیم الحسن شاہ (پی ایم ایل این) یو سی چیرمین
UC No 16Sandaral  ریحان عباس بلوچ یو سی چیرمین 
UC No 17Chak No. 63-MB نور محمد  یو سی چیرمین
UC No 18Chak No. 51-MB رضوان مختار رندھاوا یو سی چیرمین 
UC No 19Chak No. 50-MB لیاقت علی (پی ایم ایل این) یو سی چیرمین
UC No 20Botala خالد محمود  (پی ایم ایل این) یو سی چیرمین
UC No 21Hassan Pur Tiwana/Hamoka ملک احسان اللہ ٹوانہ (پی ٹی آیی) یو سی چیرمین
UC No 22Mohibpur  سید عرفان فہیم عباس (پی ایم ایل این) یو سی چیرمین
UC No 23Girote محمد رضا حیدر خان (پی ٹی آیی) یو سی چیرمین
UC No 24Roda حاجی محمد امیر کلاسی (پی ایم ایل این) یو سی چیرمین
UC No 25Luckoo منصب خان (پی ٹی آیی) یو سی چیرمین
UC No 26Mitha Tiwana Janubi ملک طارق محمود اعوان (پی ایم ایل این) یو سی چیرمین
UC No 27Bijjar Janubi محمد علی چواتی (پی ایم ایل این) یو سی چیرمین
UC No 28Goli Wali  ملک محمد اکرم خان نیازی یو سی چیرمین
UC No 29Warchha سید محمد رفیع الدین یو سی چیرمین
UC No 30Choha Sharif ملک محمد سجاد اعوان یو سی چیرمین
UC No 31Gunjial Shumali میاں محمد منیر یو سی چیرمین
UC No 32Ukhli Mohla Ucchali ملک احمد نواز یو سی چیرمین
UC No 33Chak No. 14-MB  عبدالحمید یو سی چیرمین
UC No 34Gunjial Janubi  ملک شیر عالم یو سی چیرمین
UC No 35Uttra Janubi ملک محمد زبیر حیات اترا یو سی چیرمین
UC No 36Bandial Janubi  حارون بندیال (پی ایم ایل این) یو سی چیرمین
UC No 37AdhiKot ملک محمد وارث  یو سی چیرمین
UC No 38Adhi Sargal ملک غلام حسن سلہال (پی ٹی آیی) یو سی چیرمین
UC No 39Rang pur Baghoor گلزار احمد (پی ایم ایل این) یو سی چیرمین
UC No 40Bland محمد سلیم اختر (پی ایم ایل این) یو سی چیرمین
UC No 41Pelo waince عصمت اللہ جوءیہ یو سی چیرمین 
UC No 42Jaura Kalan سردار عظمت عباس لغاری (پی ٹی آیی) یو سی چیرمین
UC No 43Khai Khurd احسان قادر مجوکہ (پی ٹی آیی) یو سی چیرمین
UC No 44Jamali علی حسین شاہ (پی ٹی آیی) یو سی چیرمین
UC No 45Thala Khatwan لیاقت علی (پی ایم ایل این) یو سی چیرمین
UC No 46Jharkal جاوید عالم (پی ٹی آیی) یو سی چیرمین
UC No 47Rahdari حافظ محمد صدیق (پی ایم ایل این) یو سی چیرمین
UC No 48Noor Pur (Rural) صفدر حیات (پی ٹی آیی) یو سی چیرمین

2500 years old temple in amb sharif district khushab

Amb Sharif is Situated in District Khushab , And this is 2500 years old temple in amb shareef 65 kilometers drive from khushab city.